فردوس خان
شوگر ایک ایسی بیماری ہے جس کی وجہ سے انسان کی زندگی بہت بری طرح متاثر ہوتی ہے۔ وہ مٹھائیاں، پھل، آلو، کولکاشیا اور اپنی پسند کی بہت سی دوسری چیزیں نہیں کھا سکتا۔ اس کے ساتھ اسے مختلف قسم کی دوائیں بھی لینا پڑتی ہیں۔ کوئی بھی دوا نہیں کھانا چاہتا، جو مجبوری سے لینی پڑتی ہے، اس کا ذائقہ خراب ہو جاتا ہے۔ اس سے انسان مزید پریشان ہو جاتا ہے۔ پچھلے کئی دنوں سے ہم شوگر کے روحانی اور گھریلو علاج کے بارے میں مطالعہ کر رہے ہیں۔ ہم نے شوگر کے بہت سے مریضوں سے بات کی۔ ان میں ایسے لوگ بھی شامل تھے جن کا مہنگا علاج ہو رہا ہے لیکن اس کے باوجود انہیں کوئی خاص فائدہ نہیں ہوا۔ بہت سے ایسے لوگ بھی پائے گئے جنہوں نے گھریلو علاج کیا اور بہتر محسوس کر رہے ہیں۔ ذیابیطس کے مریض ڈاکٹروں سے دوائیں لیتے ہیں۔ لیکن ہم آپ کو ایسے علاج کے بارے میں بتائیں گے، جس کی وجہ سے مریض کو دوا کی ضرورت نہیں ہوتی۔
جامن پہلا علاج ہے
جی ہاں، جامن شوگر کا بہترین علاج ہے۔ عام طور پر تمام طریقوں کی شوگر کی دوائیں جامن سے تیار کی جاتی ہیں۔ بارش کے موسم میں بیریاں وافر مقدار میں آتی ہیں۔ اس موسم میں درخت بیریوں سے لدے ہوتے ہیں۔ جب تک موسم ہے شوگر کے مریض زیادہ سے زیادہ جامن کھائیں۔ اس کے علاوہ بیر کی گٹھلیوں کو دھو کر خشک رکھیں۔ کیونکہ جب جامن کا موسم نہ ہو تو ان گٹھلیوں کو پیس کر ایک چھوٹا چمچ اس کا پاؤڈر صبح خالی پیٹ کھائیں۔ جامن کے چار پانچ پتے صبح و شام کھانے سے بھی شوگر کنٹرول میں رہتی ہے۔ جامن کے پتے سال بھر آسانی سے دستیاب ہوتے ہیں۔ جن لوگوں کے گھروں کے قریب جامن کے درخت نہیں ہیں وہ جامن کے پتے منگوا لیں اور انہیں دھو کر خشک کر لیں۔ پھر ان کو پیس کر استعمال کریں۔ اس کے علاوہ بیر کی کچھ چھوٹی ٹہنیاں مٹی کے برتن میں ڈال دیں۔
اور اس کا پانی پیو۔ اس سے بھی فائدہ ہوگا۔
نیم کا دوسرا علاج ہے
نیم کے سات سے آٹھ سبز نرم پتے صبح خالی پیٹ چبانے سے شوگر کنٹرول میں رہتی ہے۔ خیال رہے کہ نیم کے پتے کھانے کے بعد دس سے پندرہ منٹ بعد ناشتہ کریں۔ نیم کے پتے آسانی سے دستیاب ہیں۔
امرود تیسرا علاج ہے
رات کو امرود کے دو تین پتوں کو دھو کر پیس لیں۔ پھر اسے شیشے یا سرامک کے برتن میں بھگو دیں۔ خیال رہے کہ بردھات کا نہ ہو۔ اسے صبح خالی پیٹ پینے سے شوگر کنٹرول میں رہتی ہے۔
یہ تینوں علاج ایسے ہیں کہ آسانی سے دستیاب ہیں۔ شوگر کا کوئی بھی مریض ان کو اپنا کر آرام حاصل کر سکتا ہے۔ ان تینوں میں سے کوئی ایک علاج کرنے کے ایک ماہ بعد شوگر ٹیسٹ کروانے سے معلوم ہو جائے گا کہ اس کا کتنا فائدہ ہوا ہے۔